جومچھلی پہاڑ کے پانی کے ساتھ نیچے آئے یا چشمہ سے نکلے وہ امراض شکم کو نافع ہے۔ دریا کی مچھلی گراں شیریں اور گرم ہے‘ صفرا بڑھاتی ہے‘ باہ کم کرتی ہے‘ رنگت نکھارتی ہے‘ صاف پانی کی مچھلی کھانے سے سیاہ بال سفید ہوجاتے ہیں
مچھلی مزاج کے لحاظ سے پہلے درجہ میں سرد اور دوسرے درجہ میں تر ہے لیکن بعض مچھلی گرم و خشک بھی ہے چنانچہ بام مچھلی گرم و تر ہے اور نمک لگا کر سکھائی گئی مچھلی گرم ہوتی ہے سنول اور روہو مچھلی بھی گرم ہیں۔
نفسیاتی امراض: حالیہ تحقیق نے یہ ثابت کیا ہے کہ مچھلی‘ سر اور دماغ کیلئے نہایت مفید اور مقوی غذا ہے۔ اس میں تین قسم کے اجزاء پائے جاتے ہیں جنہیں فیٹی ایسڈ کہا جاتا ہے مچھلی کھانے سے ذہنی امراض کی روک تھام ہوتی ہے۔ ہر قسم کے ڈیپریشن میں یہ کارآمد ہے۔ اس کے علاوہ یہ دماغ کو تقویت بھی بخشتی ہے۔طبی افادیت: مچھلی بدن کو فربہ کرتی ہے‘ گرم مزاجوں میں باہ کو قوت دیتی ہے‘ دودھ اور گردے کی چربی پیدا کرتی ہے۔ مچھلی سل اور تپ دق اور خشک کھانسی‘ ضعف گردہ ‘جگرگرم پیچش و یرقان کو نافع ہے۔ آواز کو صاف کرتی ہے اس کا شوربہ پینا ادویہ اور جانوروں کے زہروں کو دفع کرتا ہے اور بالخاصہ مچھلی پیاس پیدا کرتی ہے۔ سرکہ اس کی تشنگی کو دور کرتا ہے اور مچھلی کھالینے کے بعد تھوڑی سی سونٹھ کھالینا بالخاصہ پیاس کو دفع کرتا ہے‘ مچھلی کے بعد پانی پینا مضر ہے‘مچھلی کو دودھ انڈا اور کسی گوشت کے ساتھ کھانا مضر ہےجس مچھلی کو شکار کیے ہوئے چند روز گزر گئے ہوں اور وہ آنتوں میں معدہ میں سدخلط خام پیدا کرتی ہے‘ تازہ مچھلی کے کباب آگ پر سکے ہوئے بہتر ہیں کیونکہ معدہ پر گراں نہیں ہوتے۔ گرم و خشک مزاجوں کیلئے اور جوانوں کیلئے اور میٹھے پانی کی مچھلی بہتر ہے‘ اس سے صالح خون پیدا ہوتا ہے‘ خلط غلیظ کو معدہ سے نکالتی ہے اور رفم معدہ کو جلا بخشتی ہے۔ آٹا یا نمک لگا کر رکھی گئی اور تلی گئی مچھلی دیر ہضم ہے۔ سمندر کے کنارے رہنے والے لوگوں کو یہ کسی طرح کا نقصان نہیں پہنچاتی اور نہ کوئی مرض ان میں پیدا کرتی ہے۔ مچھلی کا شوربہ پینے سے آنتوں کے زخم ٹھیک ہوجاتے ہیں اس کو جلا کر ہڈی کا لیپ کرنے سے برص کے داغ دور ہوجاتے ہیں۔ زندہ مچھلی کو چیر کر گرما گرم باندھنے سے سینے کا مواد کانٹا وغیرہ جلد کی طرف کھینچ آتے ہیں تازہ مچھلی آگ پر رکھیں اس کی رطوبت ٹپکے تو لے کر جمع کرلیں اسے تین دن تک روز صبح کے وقت کان میں ٹپکائیں کیسا ہی سخت درد ہو جاتا رہتا ہے۔
اطباء کے نزدیک مچھلی مقوی باہ ہے‘ اعضاء کو قوت دیتی ہے‘ بلغم و صفرا پیدا کرتی ہے‘ فساد باد کو دور کرتی ہے۔ ساتوں دھاتوں کو نافع ہے۔ بعض اطباء کہتے ہیں ہر قسم کی مچھلی بلغم دور کرتی ہے اور مزیدار ہوتی ہے۔ مجرب و شیریں ہے۔ آنکھ کے امراض ختم کرتی ہے‘ پیشاب جاری کرتی ہے‘مزاج کو خوش رکھتی ہے‘ ہاضمہ کم کرتی ہے‘ کھانسی کے بعد اُلٹی آنے کے مرض میں بہت فائدہ مند ہے‘ بعض کے مطابق کنوئیں کی مچھلی قوت باہ پیدا کرتی ہے۔ تالاب کی مچھلی بدن موٹا کرتی ہے‘ مقوی اعضا اور مدربول ہے مچھلی زہر اور بلغم اور بد کو دور کرتی ہے‘ جومچھلی پہاڑ کے پانی کے ساتھ نیچے آئے یا چشمہ سے نکلے وہ امراض شکم کو نافع ہے۔ دریا کی مچھلی گراں شیریں اور گرم ہے‘ صفرا بڑھاتی ہے‘ باہ کم کرتی ہے‘ رنگت نکھارتی ہے‘ صاف پانی کی مچھلی کھانے سے سیاہ بال سفید ہوجاتے ہیں اور نالوں کی مچھلی کھانے سے سفید بال سیاہ ہوجاتے ہیں۔ نہایت چھوٹی مچھلی مقوی ہے‘ بھوک پیدا کرتی ہے‘ کھانسی دور کرتی ہے۔
مچھلی کا تیل:مچھلی کا تیل کئی قسم کا ہوتا ہے‘ سب سے اچھا وہ ہے جو کاڈ قسم کی مچھلی کے تازہ جگر میں سے بذریعہ حرارت جو 180 درجہ سے زیادہ نہ ہو‘ نکالتے ہیں‘ یہ ہلکے زرد رنگ کا سیال ہے‘ خفیف بو مچھلی کی سی اور ذائقہ مچھلی کا سا ہوتا ہے۔
طبی افادیت: بدن کی پرورش کرتا ہے اور غذائیت بخشتا ہے‘ سل کے مرض میں اس کا استعمال بہت مفید ہے۔ بے حد ضعیف اور لاغر مریض کو استعمال کرانے سے موٹاپا جلد آتا ہے اور خون سرخ ہوجاتا ہے اس کے علاوہ خنازیر اور اس کے سبب ہوئے آنکھ کے امراض میں مفید ہے۔ خنازیر میں پندرہ بوند روغن مچھلی‘ پانی کیساتھ پلانے سے کچھ دنوں میں فائدہ ہوجاتا ہے اور گلٹیاں نہ پکی ہوں تو وہ تحلیل ہوجاتی ہیں۔ پرانے‘ سخت اور کہنہ امراض جلد میں بھی اس کا استعمال نہایت مفید ہے۔ اسے غذا کے بعد استعمال کرتے ہیں اس میں وٹامن اے اور ڈی ہوتے ہیں جو آنکھ اور جلد کے امراض کیلئے بے حد مفید ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں